لاہور کی انسداد منشیات کورٹ میں رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، رانا ثنا اللہ کو ڈیوٹی جج خالد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا
پراسیکیوٹر صلاح الدین مینگل طبیعت خرابی کے باعث پیش نہ ہوئے۔
رانا ثنااللہ کے وکلاء نے کہا کہ ہمیں سی سی ٹی وی کیمرے کی جو فوٹیج دی گئی وہ گاڑیوں کا ٹول پلازہ سے لاہور داخل ہونا تھا، انویسٹی گیشن افسر تین ماہ سے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں ہمیں سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج فراہم کی جائے
رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔
اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔
گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ ہاﺅس کے فلور پر یہ بات کہی کہ میرے بیگ سے ہیروئن نکلی ہے، مجھے سڑک سے پکڑا گیا اور عدالت میں پتہ چلا کہ مجھ سے ہیروئن برآمد کی ہے، لیکن قوم سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ کئی باراے این ایف نے پراسیکیوٹرتبدیل کیا ہے، اب اس کیس میں پراسیکیوٹر کون پیش ہوگا ؟؟؟

وکیل اے این ایف نے کہا کہ پراسیکیوٹر صلاح الدین پیش ہوں گے اس پرعدالت نے پراسیکیوٹر کا تحریری حکمنامہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی اور ملزم کو 28 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

۔